۔۔۔۔ھیپاٹائیٹس اور اس کا علاج۔۔۔۔۔
میں کافی پوسٹین اس ھیپاٹائٹس پہ لکھ چکا ھوں پھر بھی کچھ عرصہ بعد کسی نہ کسی پوسٹ میں اس مرض پہ لکھنے کے بارے میں کہا جاتا ھے ھر نیا آنے والا قاری شاید یہ مطالبہ کرتا ھے جبکہ ھونا تو یہ چاھیے پہلے گروپ مطب کامل میں لکھی گئی میری تمام پوسٹین بغور پڑھیں جن کی تعداد سینکڑوں میں ھے بے شمار امراض پہ مکمل مضامین بمعہ علاج لکھ چکا ھوں اسی طرح ھیپاٹائٹس پہ بھی مضمون لکھ چکا ھوں مختصر عرض کردوں ھیپاٹائٹس صرف غدی سوزش ھوتی ھے جگر صلابت کی حالت میں چلا جاتا ھے سکڑ کر اصل حالت سے چھوٹا ھوجاتا ھے مرض کی شدت میں کینسر تک کی شکل اختیار کرلیتا ھے ایلوپیتھی میں اس کا علاج سوائے اس کے کہ وائرس کو سلا دیا جاتا ھے یعنی نیند کی حالت میں چلا جاتا ھے یعنی ایکٹو نہیں رھتا اب اس کے سوا کوئی علاج نہیں ھے جبکہ طب میں یہ علاج ھے کہ اسے جسم سے ھی باھر خارج کردیا جائے یعنی ایسی دوائیں استعمال کی جائیں جن سے یہ بدن سے نکل بھاگے جب یہ وائرس بدن میں موجود ھی نہیں رھے گا تو مرض کیسے رھے گا
تازہ برگ مدار پاؤ زرد چوب ڈیڑھ تولہ کا سفوف بنا کر ایک ایک پتہ کھرل کرنا شروع کردیں ( یاد رھے زرد چوب ھلدی کو کہتے ھیں)جب گولی بنانے کے قابل ھو جائے تو نخودی گولیاں بنا لیں دو دو گولی یا حسب ضرورت پانی سے دن میں تین بار دیں
ھلدی 5تولہ ریوند خطائی 5تولہ دونوں کا سفوف بنا لیں نصف تا ایک ماشہ ساتھ غدی اعصابی اکسیر ایک رتی دن میں تین بار ھمراہ پانی یا عرق کاسنی دیں یہ دوا ھیپاٹائٹسABCکا مفید علاج ھے اس کے علاوہ سوزش جگر زینہ میں جلن پیشاب کا جل کے آنا البیومن کا آنا منی میں پیپ کا آنا میں بھی مفید ھے
اس جوشاندہ سے بھی آپ ھیپاٹائٹس کو بھگا سکتے ھیں گل سرخ،گل بنفشہ، گل نیلوفر، بیخ کاسنی، شاھترہ، خطمی، آلوبخارا، عناب، مکو، ھر دوا تولہ تولہ پانی دو کلو میں مٹی کے برتن میں رات بھر بھگو رکھیں صبح جوش دے لیں اب اس میں سے ایک گلاس نکالیں اور بے شک اس میں اور پانی شامل کر لیں یعنی اس جوشاندہ میں اور پانی ڈال دیں سارا دن یہ پانی استعمال کریں دوسرےدن کے لئے نیا تیار کرلیں چالیس روز کے استعمال کے بعد ھیپاٹائٹس چیک کرائیں اگر ضرورت ھوئی تو کچھ روز اور استعمال کر لیں وگرنہ انشاء اللہ شفاء پا چکے ھونگے یہ ھیپاٹائٹس بی سی اور یرقان کے لئے از حد مفید ھے دوستو صرف ھیپاٹائٹس پہ آپ کو سیکنڑوں کے حساب سے دوائیں لکھ سکتا ھوں سب دوائیں رزلٹ سوفیصد دیں گی لیکن دوا اتنی ھی کافی ھوتی ھے

0 Comments