*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*دوستو امراض خبیثہ مرض میں بواسیر بهت هی تکلیف دے مرض هے اور 70 80 فیصد لوگ اس کاشکار هیں، اور شرمندگی کی وجہ کسی کو بتاتے نہیں*
*بہت سے دوستوں نے انباکس میں بواسیر کے خاتمے کے لئے نسخے جات پوچھے ان کو بندہ ناچیز نے نسخے تو بتائے لیکن بندہ ناچیز کے ذہن میں خیال آیا کے بواسیر پے تفصیل کے ساتھ لکھا جائے جس میں بواسیر کی اقسام سے لے کر بواسیر کے علاج اور پرہیز تک لکھا جائے تا کہ جو لوگ اس بیماری کا شکار ہیں وہ اس سے فائدہ اٹھا کر اور بندہ ناچیز کو دعائیں دے سکیں*
*یقین جانیئے مجھے آپ لوگوں سے پیسے کا نہیں صرف دعاؤں کا لالچ ہے آپ سب کو میں اپنی فیملی کا حصہ سمجھتا ہوں آپ سب لوگ میرے لئے قابل عزت و احترام ہیں جب بھی کسی بھائی یا کسی بہن کو صحت کے متعلق کوئی بھی مسئلہ ہو آپ مشورہ کر سکتے ہیں ان شاءاللہ پہلے کی طرح ہی فری گائیڈ کیا جائے گا*
*آغاز بواسیر:*
*یہ مرض اچانک اس وقت نمودار ہوتا ہے جب اس سے حفظ ماتقدم کے امکانات ختم ہوچکے ہوتے ہیں۔ پیدائش مرض سے قبل علامات کچھ ملی جلی سی ہوتی ہیں۔*
*مقام مقعد پر سوزش ، جلن اور تناؤ کا پایا جانا اس مرض کا آغاز ہوتا ہے ۔ اس کا سبب وہ غلیظ اور فاسد سوداوی خون ہے جو حلقۂ مقعد کی باریک رگوں میں جمع ہو کر دوالی جیسی کیفیت پیدا کرتا ہے جو ورم عضلات مقعد کی سی ہوتی ہے جنہیں مسے کہتے ہیں*
*بواسیرکی اقسام:*
*اس مرض کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ۔*
*بادی اور خونی۔ مگر مسوں کی مختلف شکلوں کی بنا پر ان کی کچھ اور اقسام بھی ہیں مسوں کی مختلف صورتوں کے مطابق ان کے نام رکھے گئے ہیں : مثلاً عنبی ، ثولولی، تمری اور توتی وغیرہ۔ اسباب و عوارضات کے اعتبار سے بھی اس کی دو اقسام ہیں:*
*ایک وہ جس کا مادہ خالص دموی یا سوداوی ہو ۔*
*دوسری وہ جس کے مادہ میں صفراء بھی شامل ہوگیا ہو۔*
*ان دنوں کا اگرچہ کوئی متمیز نام نہیں ہے تاہم صفراوی بواسیر کو سوزشی بواسیر کہہ کر دوسری بواسیر سے الگ کردیا گیا ہے۔*
*بڑی آنت میں سوزش کی کیفیت پیدا ہونے بالخصوص آخری حصے میں ورم ہوجانے سے مقعد بھی متاثر ہوجاتا ہے۔یوں مقعد کا منہ پھول کر مسے کی سی شکل اختیار کر لیتا ہے۔۔*
*خونی بواسیر میں مقعد سے خون رس کر براز کے ساتھ نکلنے لگتا ہے جبکہ بادی بواسیر میں خون تو نہیں نکلتا البتہ تکلیف خونی بواسیر سے بھی زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ مقعد کے منہ پر مسے نمودار ہونے سے رفع حاجت کے وقت انتہائی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے*
*علامات :*
*خونی اور بادی بواسیر کی علامات میں کچھ زیادہ فرق نہیں پایا جاتا ۔*
*¤بواسیر کی دونوں اقسام میں مریض شدید قبض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔*
*¤مقعد کے منہ پر تیز جلن اور خارش ہوتی ہے۔*
*¤براز کے اخراج میں تنگی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے*
*¤مریض کی بھوک ختم ہوجاتی ہے اور قوتِ ہاضمہ میں خرابی پیدا ہوکر تبخیر،تیزابیت اور گیس پیدا ہونے لگتی ہے*
*¤براز کے مکمل طور پر اخراج نہ ہونے سے اپھارہ سا ہو کر پیٹ پھو لا پھو لا رہتا ہے۔منہ سے بدبو آتی ہے۔چہرے کی رنگت زرد ہو جاتی ہے*
*¤ جسامت کمزور پڑ جاتی ہے۔*
*¤اعضاء میں دکھن کا احساس پیدا ہوکر جوڑوں اور کمر میں درد ہونے لگتا ہے۔*
*¤نیند میں کمی اور مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوکر طبیعت بے چینی کا شکار ہوجاتی ہے۔*
*بواسیرکے اسباب:*
*بواسیرکے اسباب درج ذیل ہیں*
*¤ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ کے دفتری ماحول میں کام کرنے والے افراد کو بواسیر لاحق ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔*
*¤صبح سے شام تک بیٹھ کر کام کرنے والے لوگ بھی اس مرض کا شکار بن سکتے ہیں۔*
*¤بواسیر کا مرض لاحق ہونے میں بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں۔ ان میں موٹاپا،گردے، اور مثانے، کی پتھری، امراضِ معدہ، امراضِ جگر، انتڑیوں کی بیماریاں،دل کے امراض، دائمی قبض، مرغن، ترش، اور بادی اشیاء، کا زیادہ استعمال، تیز جلاب آور ادویات کا مسلسل کھانا، سستی، کاہلی، خواتین میں دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ بندشِ حیض، اور دورانِ حمل بھی بواسیر کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ منشیات،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، بڑے کا گوشت تواتر سے استعمال، بیگن ،دال مسور، چائے، اور سگریٹ نوشی، کی کثرت بھی بواسیر کا باعث بنتا ہے۔*
*بواسیر سے بچاؤ کےلیے ہدایات :*
*¤موسم خواہ کوئی ہو پانی کے استعمال میں کمی نہ ہونے دیں۔8 سے 10گلاس پانی روزانہ کے معمول میں شامل رکھیں۔*
*¤خالی پیٹ چائے اور سگریٹ کے استعمال سے اجتناب برتیں۔*
*¤کچی سبزیوں کو بطورِ سلاد ہر موسم اور ہر کھانے میں لازمی شامل کریں۔*
*¤گوشت ہمیشہ سبزیوں میں ملا کر پکائیں۔*
*¤چاول کے شوقین، خواتین و حضرات، پلاؤ، اور بریانی، بناتے وقت تیز مصالحہ جات کی بجائے، سبزیوں کی مقدار زیادہ رکھیں۔*
*¤کھانے کے فوراََ بعد سونے اور لیٹنے کی عادت ترک کردیں*
*¤کولا مشروبات، کو دستر خوان سے دور رکھیں۔*
*اصول علاج:*
*اس مرض کے علاج کے طریقے یا تدابیر درج ذیل ہیں:*
*1 ۔ اصلاح اعضائے ہضم:*
*اعضائے ہضم مثلاً جگر ، معدہ، اور آنتوں کی اصلاح کی جائے، کیونکہ ان اعضاء کی اصلاح کے بغیر مکمل شفایابی ممکن نہیں، اور بواسیر ان کے سوء مزاج کے بغیر ہوہی نہیں سکتی۔*
*2۔ تحلیل مادۂ مرض:*
*معدہ اور جگر کی اصلاح کے بعد مادہ مرض کو تحلیل کردیا جائے جن کے لئے معتدل حمام، ورزش اور اعضائے اسفل کی مالش ایک بہترین تدبیر ہے۔*
*ان تدابیر پر عمل اس وقت کیا جائے جب مرض زیادہ شدت کی حالت میں دورہ کے ساتھ نہ ہورہا ہو لیکن اگر اس کا دورہ شروع ہو کر مرض اور جوبن پر ہو تو پھر ان تدابیر کوہر گز اختیار نہیں کرنا چاہیے۔*
*3:_مسوں کو احتیاط کے ساتھ عمل جراحی کے ذریعے کاٹ دیا جائے ۔*
*4:_عمدہ غذائیں دی جائیں*
*5:_ ضرورت کے وقت مسوں کا منہ کھولنے کی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ رکا ہوا سوداوی غلیظ خون خارج ہوجائے۔*
*6:_ خون کو روکنے والی ادویہ استعمال کی جائیں۔*
*7:_۔ بواسیری مسوں کے زخم کے اندمال کی کوشش کیجائے۔*
*نسخہ جات:*
*نسخہ :1مرہم برائے بواسیر:*
*کافور، 50ﮔﺭﺍﻡ*
*ﺳﺖ پودینہ، 5ﮔﺭﺍﻡ*
*روغن ناریل، 10گرام*
*ﺳﺎﺩﮦ ﻭیزلین، 10گرام*
*ﺳﺐ ﮐﻭ مکس کر کے مرہم بنا لیں*
*ترکیب استعمال:*
*متاثرہ جگہ ﮐﻭ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﮬﻭ ﮐﺭ خشک ﮐر لیں، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﯾﮧ ﻣﺮﮨﻡ روئی پے لگا ﮐﺭ صبح شام کم از کم 15دن استعمال کریں، اگر مرض ذیادہ پرانا ہو 30 دن استعمال کریں*
*نسخہ 2:کیپسول برائے بواسیر*
*کلونجی، تارا میرا، مغز نیم،*
*ترکیب تیاری واستعمال:*
*تمام اجزاء 2،2 تولہ لے لیں،سفوف بنا کر 500 ملی گرام کے کیپسول بھر لیں،*
*پہلے دو دن 1 +1+1 کھانے کے بعد تازہ پانی سے لیں*
*بعد میں 1+1. 2 دن میں بواسیر ختم. دوا کا نصاب 1 ماہ. یہ دوا خونی و بادی بواسیر، پیٹ کے کیڑے، قبض کے لئے بھی مفید ہے*
*آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک تمام بیماروں کو صحت عطا فرمائے، آمین*
*حکیم ذ ا

0 Comments