Recents in Beach

معجون صرع ۔ مرگی کا آسان علاج ممکن ھے

معجون صرع
مرگی کا علاج ممکن ھے
آج ایک پوسٹ پر محترم حیدر حیات صاحب کی جانب سے کافی گرم کمنٹ دیکھنے کو ملا
جوابا پوسٹ پیش خدمت ھ
مرگی ایک دماغی مرض ہے لیکن عوام کے درمیان اس مرض سے متعلق متعدد غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔
مرگی کے بارے میں لوگوں میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور اس کی وجوہات اور علاج کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
جسے عام طور پر مرگی کے نام سے جانا جاتا ہے وہ اصل میں دوروں کی بیماری ہے۔بعض لوگ اسے جھٹکوں کی بیماری بھی کہتے ہیں۔ اس بیماری کو انگریزی میں Epilepsy کہا جاتا ہے۔ انسان کے دماغ میں جو بجلی کی حرکت ہوتی ہے وہ وقتی طور پر جب بے قابو ہوجاتی ہے۔ اور ایک ہی وقت میں پورے دماغ میں بہت زیادہ برقی رو پھیل جاتی ہے تو انسان کے جسم پر ایک دورے کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔اس بیماری کی عام علامات یہ ہیں کہ:
1۔ اچانک سے بے ہوشی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔
2۔ اچانک انسان نیچے گر جاتا ہے۔
3۔ انسان کا جسم اکڑ سکتا ہے۔
4۔ انسان کو جھٹکے لگ سکتے ہیں۔
5۔ انسان کا منہ ایک جانب ٹیڑھا ہوسکتا ہے۔
6۔ سانس وقتی طور پر رک سکتی ہے جس کی وجہ سے ہونٹ نیلے پڑ سکتے ہیں
7۔ منہ میں جھاگ آسکتی ہے جبکہ زبان دانتوں کے درمیان آکر کٹ سکتی ہے۔
8۔ کپڑوں میں پیشاب بھی خارج ہوسکتا ہے۔
مرگی کے زیادہ مریضوں کی صورتحال خطرناک نہیں ہوتی اور ان کے دوروں کو دواؤں کی مدد سے قابو کیا جاسکتا ہے اور یہ لوگ ایک نارمل زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
مرگی کے کم ہی مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں یہ بیماری کسی خطرناک وجہ سے ہوتی ہے مثلاً انہیں برین ٹیومر ہوسکتا ہےیا دماغ کے اندر کوئی انفیکشن موجود ہوسکتا ہےیا دماغ کے اندر سر کی کسی چوٹ کی وجہ سے کوئی زخم یا نشان رہ سکتا ہے کوئی پیدائشی نقص ہوسکتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دماغ پر دباؤ بہت زیادہ ہو۔
اگر آپ کے سامنے کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو اس کے منہ میں انگلی ڈال کر منہ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اسے کچھ سونگھانے یا سانس پہنچانے کی ضرورت ہے کیونکہ زیادہ تر مرگی کے دورے 2 سے 3 منٹ میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔
آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ مریض کو ایک جانب کروٹ پر لیٹا دیں تاکہ اگر اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی ہے یا پھر وہ قے کرتا ہے تو وہ سانس کی نالی میں نہ جائے۔ دوسری بات اگر مریض کوئی چست کپڑے پہنے ہوئے ہے مثلا ٹائی یا قمیص کے بٹن اوپر تک بند ہیں تو انہیں کھول دیں تاکہ اسے سانس لینے میں مشکل نہ پیش آئے۔ اگر مریض کسی نوکیلی چیز کے پاس ہے مثلاً فرنیچر یا میز کے وغیرہ کے قریب ہے تو اسے وہاں سے دور کردیں کیونکہ مرگی میں مریض کو جھٹکے لگتے ہیں اور اس صورت میں وہ زخمی بھی ہوسکتا ہے،اس سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو اسے فورا معالج  سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے تاکہ اس بیماری کی درست وجہ جانی جاسکے۔ جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو مریض کو بغور دیکھیں کہ کہیں گردن ایک جانب تو ٹیڑھی نہیں ہوجاتی یا  منہ کا ایک حصہ جھٹکے تو نہیں مارتا یا دورے کی شروعات کسی ایک بازو سے تو نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ مریض کی غیر ارادی حرکات پر بھی غور کریں مثلاً مریض کے ہونٹ تو نہیں کپکپا رہے۔ یہ تمام علامات اگر معالج کے سامنے رکھی جائیں تو اسے مریض کو سمجھنے اور اس کا علاج کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے اور یوں وہ مریض کو بہترین دوا تجویز کر سکتا ہے۔آج کل کے دور میں تقریباً ہر فرد کے پاس کیمرے والا موبائل ہوتا ہے اس لیے اگر ممکن ہو تو دورے کے دوران مریض کی ویڈیو بھی بنا لی جائے کیونکہ ویڈیو کو دیکھ معالج جان سکے گا کہ یہ مرگی کا دورہ کس شدت کا تھا اور اس کا علاج کس طرح ممکن ہے۔مرگی کے مریض کے دماغ مختلف ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دورے کس نوعیت کے ہیں اور کب تک جاری رہ سکتے ہیں اور اسے کس طرح کی دوا دینی چاہیے یا دینی بھی چاہیے کہ نہیں۔اکثر لوگ مریض کو دیکھ کر کہنا شروع ہوجاتے ہیں کہ اس پر جادو ہے یا اس پر جن چڑھ گیا ہے یا پھر مریض کے سر پر جوتے مارنا شروع کردیتے ہیں یہ جہالت ہے ۔
مرگی کا مریض ایک نارمل شخص ہوتا ہے اور وہ بھی ایک نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔
دنیا کی تاریخ میں کئی ایسی معروف شخصیات گزری ہیں جنہیں مرگی کے دورے پڑتے تھے
جیسے کہ نپولین کو مرگی کا سامنا تھا یا سیزر جولیس جن پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں انہیں بھی مرگی کے دوروں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس لیے  گبھرانے کی کوئ ضرورت نھی ھے منقول
نسخہ
  علامہ جالینوس کی اختراع ھے  
عاقر قرعا (اصل) 4  تولہ سفوف بنا کر کپڑ چھان کر لیں اور 5  سالہ پرانے  سرکہ میں کھرل کر کے سایہ میں خشک کر لیں اور دو گنا شھد میں ملا لیں  خوراک  5 گرام صبح و شام ھمراہ نیم گرم پانی نصاب  تیس دن
اللہ حافظ وناصر
ابن طب

Post a Comment

0 Comments

Search This Blog

Blog Archive

مضامین

Pages

Formulir Kontak

Name

Email *

Message *