Recents in Beach

ٹانسلز کا کامیاب علاج

*قسط شیریں سے ٹانسلز کا بغیر اپریشن کے علاج*

*از قلم حکیم حدیث القادری*
*نوردواخانہ اورنگ آباد بہار*

فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اپنے بچوں کو حلق کی بیما ری میں گلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط موجود ہے (بخا ری ومسلم)

امراض حلق میں گلے پڑنا ایک مشہور مر ض ہے ۔ اس کو انگریزی میں (Tonsilitus )، عر بی میں ورم لوزتین ، اردو میں گلے پڑنا یا گلے پھول جانا کے نام سے مو سوم کیا جا تا ہے ۔ حلق میں زبان کی پچھلی طرف دونو ں اطراف میں چھوٹے چھوٹے غدود ہو تے ہیں ۔ ان غدود *ٹانسلز* )کو انسانی بدن کا دربان کہا جا تاہے ۔ کیونکہ یہ غدود جرا ثیم کوآگے جانے سے روکتے ہیں اور جرا ثیم کو نا کا رہ بنا دیتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات شدید حملے کی صورت میں یہ سنتری خود متورم ہو جاتے ہیں ۔ اس حالت کو گلے پڑنا یا *ٹانسلز* کا پھول جانا کہتے ہیں ۔ گلے پڑنے کا مرض آج کل بچوں اور بڑو ں میں بہت زیا دہ ہے ۔ اس کے علاج میں غفلت سے نمو نیہ اور دم کشی تک نوبت پہنچ جا تی ہے ۔ اس مر ض کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں :

فضائی آلو دگی مثلا ً گر دوغبار اور دھواں ، زیادہ گرم اور سر د اشیا ءکا استعمال یعنی گرم گرم کھانے کے بعد فوراً ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈی بو تل پینا ۔ قوت مدا فعت کی کمزوری ، تمبا کو نو شی ، بار ش میں بھیگنا، گندی اشیاءمنہ میں ڈالتے رہنا ۔ فیڈر اور چوسنی سے جرا ثیم کی معقول مقدار حلق میں جا تی رہتی ہے۔ آئس کریم اور قلفیاں جن میں شکرین ہوتی ہے، کھا نا گلے پڑنے کا سبب بنتی ہیں ۔

علا مات —

اس بیما ری کی ابتدا ءگلے میں خرا ش اور گرانی سے شروع ہو تی ہے ، مر یض کو تھوک نگلنے میں درد اور چبھن ہو تی ہے ، خفیف لرزے کے ساتھ بخار ہو جا تاہے ، *ٹانسلز*
( لوز تین ) سر خ اور متورم نظر آتے ہیں ، نبض تیز اور جسم گرم ہو جا تاہے ، گر دن گھمانے میں درد ہو تا ہے ، بھو ک ختم ہو جا تی ہے ، کمزور بچو ں میں اس مر ض کے بار بار حملے کی وجہ سے گلے اکثر پھولے رہتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ منہ کھول کر سانس لیتا ہے اور گہر ی نیند نہیں سو سکتا ۔ ہا ضمے کی خرا بی اور بھو ک کی کمی کی وجہ سے بچہ کمزور اور کم عقل ہو جا تاہے ۔ قد چھوٹا رہ جا تاہے ۔ گلے سے رسنے والا بدبو دار تھو ک معدے میں جانے کی وجہ سے جوڑو ں میں سوزش ہو جا تی ہے۔ زہریلی رطو بت خون میں ملنے کی وجہ سے دل کے والو متورم ہو کر ہمیشہ کے لیے تکلیف کا با عث بن جا تے ہیں-

علاج :——

اس مر ض کے علاج سے اگر غفلت کی جا ئے تو ہمیشہ اس کے خطر نا ک نتائج دیکھنے میں آتے ہیں ۔ اس کے بار بار حملے ہو تے ہیں ۔ علاج سے شدت میں کمی آجا تی ہے۔ لیکن بیما ری برقرار رہتی ہے اور اندر ہی اندر گھن کی طر ح کھا ئے جا تی ہے ۔ مر ض کے حملے کے دوران مریض مکمل آرام کرے ، گلے پڑنے کے جتنے اسباب بیان کئے گئے ہیں ، ان سے پرہیز کرے ۔ ترش اور زیا دہ سر د اور گرم اشیاء سے پرہیز کرے۔ گرم گرم کھانا کھا نے سے حلق کی جھلیوں اور غدود میں ورم ہو جا تاہے ۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرم گرم کھا نا کھانے سے منع فرمایا ۔ ہر قسم کے تیزابی کو لا مشروبا ت ، تمبا کو نو شی ، پان ، آئس کریم ، ٹا فیا ں اور چیو نگم سے پرہیز کیا جائے ۔
*طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم*

معالج روح و جسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا کثر امراض کا اصولِی علا ج عطا فرمایا ہے لیکن تفصیل معا لج کی تحقیق کے لیے چھوڑ دی تا کہ تفصیل اور تحقیق کا عمل مسلسل جاری و ساری رہے ۔ تین بیما ریا ں ایسی ہیں ، جن کا علا ج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر کے دکھا یا ۔ ان میں *وجع القلب* ، *استسقاء* یعنی پیٹ میں پانی پڑنا اور گلے کی سوزش شامل ہے
*حضر ت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ* روایت کر تے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے عورتو ! تمہا رے لیے مقام افسو س ہے کہ تم اپنی اولا د کو قتل کر تی ہو ۔ اگر کسی بچے کے گلے میں سوز ش ہو یا سر میں درد ہو تو *قسط* ہندی لے کر رگڑ کر بچے کو چٹا دے۔
*حضرت جابر رضی اللہ عنہ* ایک اور روایت میں فرما تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہو ئے تو ان کے پا س ایک بچہ تھا جس کے منہ اور نا ک سے خون بہہ رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جواب ملا کہ بچے کو غدرہ ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خواتین تم پر افسو س ہے کہ اپنے بچو ں کو یو ں قتل کر تی ہو اگر آئندہ کسی بچے کو حلق میں سوزش ہو اور اس کے سر میں درد ہو تو *قسط* ہندی کو رگڑ کر اس کو چٹا دو۔
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا* نے اس پر عمل کیا، بچہ تندرست ہو گیا۔ (مسلم )
*حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ* سے مختلف محدثین نے اسی مضمون اورمفہوم کی پا نچ احادیث بیا ن کی ہیں جن میں مختلف اندا ز میں یہی نسخہ بار بار اصرار کے ساتھ گلے کی سوزش میں بتا یا گیا ہے ۔ *حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ* نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے “ (بخا ر ی ومسلم )
ہما رے ملک میں بھی یہ رواج ہے کہ عورتیں بچے کا گلا خرا ب ہو نے کی صور ت میں بچے کا منہ کھلوا کر اس کا گلا دبا دیتی ہیں اور گلے میں توے کی سیاہی یا راکھ لگا دیتی ہیں، یہ طریقہ نہایت غلط ہے ۔ آپ نے بچو ں کا گلا دبانے سے منع فرمایا اس طرح گلے کو دبا کر غدود کو توڑنا جریان خون کا با عث بنتا ہے اور اس سے مو ت وا قع ہو جا تی ہے ۔ میں نے اسی طر ح کے عمل کی وجہ سے کئی بچو ں کی موت وا قع ہو تی دیکھی ہے ۔ *قسط* بنیادی طور پر جرا ثیم کش ہے ۔ جرا ثیم ا س کے عادی نہیں ہوتے جبکہ دیگر جرا ثیم کش ادویات کے عادی ہو جا تے ہیں ۔ *قسط* جسم میں قوت مدا فعت بڑھاتی ہے ۔ *قسط* جیسی مفید اور موثر دوا کے ہو تے ہوئے گلے نکلوانا یا اس کا آپریشن کروانا افسو س نا ک امر ہے ۔
*ام المو منین حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ* فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی بھر کبھی کوئی ایسا زخم نہیں آیا یا کانٹا نہیں لگا جس پر مہندی نہ لگائی ہو۔ اس سنت سے ثابت ہوا کہ مہندی دافع ورم و سوزش ہے ۔ اس سنت کی پیروی میں مہندی کے پتے پا نی میں ابال کر غر غرے کرنے سے ہر قسم کی حلق کی سوزش دور ہو جا تی ہے ۔ قرآن شریف میں شہد کے متعلق آیا ہے
*فیہ شفا ءاللنا س*
( اس میں لو گو ں کے لیے شفا ءہے ) قرآن اور احادیث کی روشنی میں گلے کی ہر قسم کی سو زش کا یہ علا ج بہت کامیاب ہے ۔

(1) نہا ر منہ اور عصر کے وقت ۲ چمچ *شہد* گرم پانی میں ملا کر چائے کی طر ح پیا جائے ۔ (2) *مہندی* کے پتے ابال کر *نمک* ملا کر صبح اور شام غر غرے کیے جائیں۔
(3 ) *قسط شیریں ۱۰۰گرا م*، *شہد ۳۰۰* گرام ملا کر رکھیں ، صبح اور شام ایک ایک چمچ کھائیں ۔ بڑو ں کے لیے بڑا چمچ، بچو ں کے لیے چائے وا لا چمچ استعمال کریں۔
(4 ) *املتا س* کا گودا ۶ گرام + *گلا ب کے پھول* ۶گرام، پانی میں ابال کر دو تین با رغر غرے کرنا بہت مفید ہے

Post a Comment

0 Comments

Search This Blog

Blog Archive

مضامین

Pages

Formulir Kontak

Name

Email *

Message *