بریسٹ کینسر اور تفصیلی معلومات
پوسٹ لمبا ہے لیکن ضرور پڑھیں شاید کسی کا بھلا ہوجاۓ
دنیا میں عورتوں کے ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سر فہرست ہے لیکن انڈیا میں بیداری اور علاج کی راہ میں سفر ابھی لمبا ہے۔
نئی تحقیق کیا ہے؟
بریسٹ کینسر کے زیادہ تر مریضوں کو سرجری، کیموم تھراپی، ریڈیو تھراپی اور ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کی ضرورت پڑتی ہے۔
کیموتھراپی کینسر کے خلیات کو تباہ کرتی ہے لیکن اس کے کئی مضر اور خطرناک اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اب ایک غیر معمولی ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے مریضوں کو کیموتھراپی کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ اس کے بغیر بھی ایک اچھی اور صحت مند زندگی گزار سکتی ہیں۔
لیکن اس زمرے میں بریسٹ کینسر کے سب مریض نہیں آتے یا ہر طرح کا بریسٹ کینسر نہیں آتا۔ اگر کچھ شرائط پوری ہوں اور مرض ابتدائی مراحل میں ہو، تو ایک ٹیسٹ ہے جو یہ بتا سکتا ہے کہ کیموتھراپی کی جانی چاہیے یا نہیں۔
اس ٹیسٹ کو'آنکو ٹائپ ڈی ایکس' کہتے ہیں اور اس سے بنیادی طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ کنسر کے دوبارہ ہونے کے کیا امکانات ہیں یا کینسر کتنا 'اگریسو' یا خطرناک ہے لیکن یہ بہت مہنگا ٹیسٹ ہے اور تقریباً تین لاکھ روپے میں ہوتا ہے۔
دوسری بڑی تحقیق ابھی آزمائش کے دور سے گزر رہی ہے۔ اس میں مریض کے جسم سے وہ خلیات حاصل کیے جاتے ہیں جو کینسر کے خلیات کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ قدرتی مدافعتی نظام کا حصہ ہے۔ مدافعتی نظام کامیاب رہے تو مرض کنٹرول یا ختم ہو جاتا ہے۔ سائسندانوں نے ان خلیات کو نکالا، لیب میں انہیں 'گرو' کیا اور پھر واپس جسم میں ڈال دیا۔
ایک امریکی خاتون، جس کا بریسٹ کینسر پورے جسم میں پھیل چکا تھا، ڈاکٹروں کے مطابق بالکل ٹھیک ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ غیرمعمولی پیش رفت ہے جو ہر مریض کے لیے اس کے کینسر کی نوعیت کے مطابق علاج کی راہ ہموار کرے گی۔ لیکن اس میں ابھی وقت لگے گا۔
انڈیا میں بریسٹ کینسر ابھی ترقی یافتہ دنیا کے مقابلے میں کم ہے لیکن فرق یہ ہے کہ یہاں اس کا پتا اس وقت چلتا ہے جب مرض بڑھ چکا ہو اور اس لیے علاج مشکل ہو جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق بریسٹ کینسر کیوں ہوتا ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں دیر تک حیض جاری رہنا اور زیادہ عمر میں پہلے بچے کی پیدائش وغیر شامل ہیں یعنی بنیادی طور پر جسم میں ایسٹروجن ہارمون کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔
لیکن جو مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں وہ بریسٹ کینسر سے زیادہ محفوظ رہتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کینسر کے زیادہ تر کیسز کو روکا تو نہیں جاسکتا لیکن اگر بیماری کا بر وقت پتا چل جائے تو کینسر سے اموات کی شرح کو بہت کم اور باقی زندگی کے معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
تشخیص کا بہترین طریقہ تو میموگرافی ہے لیکن ماہرین کے مطابق عورتوں کو خود بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ان کے بریسٹ میں کوئی گانٹھ تو محسوس نہیں ہو رہی، چھاتی کا سائز تو تبدیل نہیں ہو رہا، نپل 'انورٹڈ' تو نہیں ہے یعنی اندر تو نہیں جارہا، نپل سے کوئی مواد تو نہیں بہہ رہا، بغل میں سوجن یا گانٹھ تو نہیں ہے اور بریسٹ میں ایسا درد یا تکلیف تو نہیں جو ٹھیک نہ ہو رہا ہو۔ یہ بریسٹ کینسر کی علامات ہو سکتے ہیں۔
بریسٹ کینسر سے زندگی ختم نہیں ہوجاتی۔ یہ خطرناک بیماری ضرور ہے لیکن اگر تشخیص وقت پر ہوجائے تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔بس ضرورت آگاہی کی ہے
ہماری تحقیق کے مطابق اب تک کے سیکڑوں مریضوں کو اللہ کے فضل ہماری دوا شفاء ملی ہے جو کہ ملک وبیرون ملک میں ہیں
ایلوپیتھ کے علاوہ اگر آپ اطمینان رکھیں تو ایک بار ضرور ہماری دوا ایسے میضوں کو کھلائیں انشاءاللہ فائدہ ہی فائدہ ہوگا
اس مہنگے دور میں اسکا علاج بھی بہت مہنگا ہے لیکن یونانی دواؤں میں اتنا خرچ نہیں اسلۓ ایک بار دوا ضرور استعمال کرائیں
کئ مریضوں کے تاثرات آپ پڑھتے ہی رہتے ہیں اور ان شاءاللہ پڑھتے ہی رہینگے

0 Comments